1973 آئین پاکستان
2018 تک ترمیمات اور اضافوں کے ساتھ
ڈاکٹر صفدر محمود
—————————————————————————
ڈاکٹر صفدر محمود
محقق،مصنف،اور منتظم 30 دسمبر 1944 کو پیدا ہوئے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے آنر کرنے کے بعد 1964 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات کیا 1965 سے 1967 گورنمنٹ کالج لاہور میں تدریسی فرائض انجام دیے۔ 1974 میں سیاسیات کے مضمون ہی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ا967 میں اعلیٰ مرکزی سروسز (سی ایس پی ) کے لیے منتخب ہوئے اور اب تک بہت سے عہدوں پر کام کر چکے ہیں ادارہ قومی تحقیق و حوالہ،وزارت اطلاعات و نشریات کے ڈائریکٹر رہے۔ قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ پاکستانیات میں تعلیم دی، پوسٹ گریجویٹ جماعتوں کو تاریخ پاکستان پڑھائی اور تحقیقی پروگرام مرتب کیے۔پھرکابینہ ڈویژن اسلام آباد کے شعبہ تحقیق کے سربراہ رہے۔ حکومت پنجاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت اور بعد ازاں محکمہ تعلیم کے سیکرٹری رہے۔ مرکزی وزارت تعلیم کےسیکرٹری کے عہدے پر فرائض انجام دیے۔ مارچ 1997 میں اعلیٰ قومی خدمات کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ برائے کارکردگی سے نوازا گیا۔ ان انتظامی و سرکاری فرائض کے ساتھ ساتھ پاکستانیات اور پاکستان تاریخ و سیاست پر تحقیق و تالیف کا کام بھی کرتے رہے ہیں۔ آپ کے مضامین ملکی اور بین الاقوامی جرائد میں شائع ہوتے رہے۔ متعدد بین الاقوامی سیمناروں اور کانفرنسوں می آپ پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ اور بڑی بڑی یونیورسٹیوں میں پاکستانیات کے موضوع پر لیکچر دے چکے ہیں۔ پاکستان ہی آپکی تحریروں کا اصل اور مرکزی موضوع ہے۔ اور ملکی و غیر ملکی مصنفین و مورخین آپ کی تحریروں کو کتب ِحوالہ کا درجہ دیتے ہیں۔ آپ کی تصانیف یہ ہیں۔
مسلم لیگ کا دور حکومت، پاکستان کیوں ٹوٹا، آئین پاکستان، پاکستان ،تاریخ و سیاست، سقوط مشرقی پاکستان، ،مطالعہ پاکستان، تقسیم ہند افسانہ اور حقیقت،درد آ گہی (مجموعہ مضامین)،سدا بہار ( طنزیہ مزاحیہ مضامین کا مجموعہ)
محقق،مصنف،اور منتظم 30 دسمبر 1944 کو پیدا ہوئے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے آنر کرنے کے بعد 1964 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات کیا 1965 سے 1967 گورنمنٹ کالج لاہور میں تدریسی فرائض انجام دیے۔ 1974 میں سیاسیات کے مضمون ہی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ا967 میں اعلیٰ مرکزی سروسز (سی ایس پی ) کے لیے منتخب ہوئے اور اب تک بہت سے عہدوں پر کام کر چکے ہیں ادارہ قومی تحقیق و حوالہ،وزارت اطلاعات و نشریات کے ڈائریکٹر رہے۔ قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ پاکستانیات میں تعلیم دی، پوسٹ گریجویٹ جماعتوں کو تاریخ پاکستان پڑھائی اور تحقیقی پروگرام مرتب کیے۔پھرکابینہ ڈویژن اسلام آباد کے شعبہ تحقیق کے سربراہ رہے۔ حکومت پنجاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت اور بعد ازاں محکمہ تعلیم کے سیکرٹری رہے۔ مرکزی وزارت تعلیم کےسیکرٹری کے عہدے پر فرائض انجام دیے۔ مارچ 1997 میں اعلیٰ قومی خدمات کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ برائے کارکردگی سے نوازا گیا۔ ان انتظامی و سرکاری فرائض کے ساتھ ساتھ پاکستانیات اور پاکستان تاریخ و سیاست پر تحقیق و تالیف کا کام بھی کرتے رہے ہیں۔ آپ کے مضامین ملکی اور بین الاقوامی جرائد میں شائع ہوتے رہے۔ متعدد بین الاقوامی سیمناروں اور کانفرنسوں می آپ پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ اور بڑی بڑی یونیورسٹیوں میں پاکستانیات کے موضوع پر لیکچر دے چکے ہیں۔ پاکستان ہی آپکی تحریروں کا اصل اور مرکزی موضوع ہے۔ اور ملکی و غیر ملکی مصنفین و مورخین آپ کی تحریروں کو کتب ِحوالہ کا درجہ دیتے ہیں۔ آپ کی تصانیف یہ ہیں۔
مسلم لیگ کا دور حکومت، پاکستان کیوں ٹوٹا، آئین پاکستان، پاکستان ،تاریخ و سیاست، سقوط مشرقی پاکستان، ،مطالعہ پاکستان، تقسیم ہند افسانہ اور حقیقت،درد آ گہی (مجموعہ مضامین)،سدا بہار ( طنزیہ مزاحیہ مضامین کا مجموعہ)
Reviews
There are no reviews yet.