امام نسائی جب مصر سے رملہ اور وہاں سے دمشق پہنچے تو دیکھا کہ وہاں کے لوگ بنو امیہ کے زیر اثر ہونے کی وجہ سے خارجی اور ناصبی اثرات سے متاثر ہیں، حضرت علی کی کھلم کھلا تنقیص کی جاتی ہے، چنانچہ ان کے فضائل میں ایک جامع کتاب لکھنے کا ارادہ کیا اور اسے جامع دمشق میں سنانا شروع کیا، لیکن لوگ برداشت نہ کر سکے اور یہی کتاب امام نسائی کی شہادت کی وجہ بنی۔ [2][3]
جیسا کہ اس کتاب کے مؤلف احمد بن شعیب نسائی خود صراحت کرتے ہیں:
” | «میں جب دمشق پہنچا تو وہاں دیکھا کہ ایک بڑی تعداد علی بن ابی طالب سے منحرف ہے، چنانچہ میں نے یہ کتاب تالیف کی، اس امید کے ساتھ کہ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے گا»۔[4] | “ |
ائمہ کی نظر میں[ترمیم]
- ابن حجر عسقلانی اس کتاب کے بارے میں کہتے ہیں:
” | «امام نسائی نے اس کتاب میں حضرت علی کے تعلق سے خصائص و فضائل کو تحقیق و جستجو کے ساتھ لکھا ہے، چنانچہ اس تعلق سے اس میں بہت کچھ جمع کر دیا ہے، اور اکثر باتیں جید الاسناد یعنی بہترین اور صحیح سندوں کے ساتھ ہیں»۔[5] | “ |
کتاب کی مقبولیت و اشاعت[ترمیم]
اس کتاب کو مسلمانوں اہل سنت و اہل تشیع ہر ایک کے یہاں بہت شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی اور سنہ 1303 ہجری سے 1404 ہجری تک کے سو سالہ عرصہ میں بیروت، نجف، قاہرہ، دہلی اور لاہور سے بے شمار ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔
ترجمہ[ترمیم]
اس کتاب کا شرح خصائص علی کے عنوان سے ترجمہ شائع ہو چکا ہے۔ علامہ ظہور احمد فیضی نے اس کتاب کے ترجمہ کے ساتھ ساتھ تخریج،تحقیق اور تشریح بھی کی ہے جو کہ ۱۲۰۰ کے قریب صفحات پرمشتمل ہے ۔
چند خصوصیات :
مکمل عربی متن مع سند
سابقہ عربی طبعات کی غلطیوں کی اصلاح
ہر حدیث کی مکمل تخریج وتشریح
سند کے لحاظ سے علماء اصول حدیث سے ہر حدیث پر حکم
ہر حدیث پر وارد ہونے والے تمام اعتراضات کامتین جواب
مصنف ( امام نسائی ﷺ ) کے قائم فرمودہ عنوانات کی روشنی میں خصوصیات مرتضوی
متن میں مذکور چین پاک ا کا تعارف اور ان کے اہم فضائل و خصائص
جد ید وقدیم تمام ناصی اعتراضات کا انتہائی علمی اور مہذب رد
علماء ومشائخ اہل سنت دامت برکاتہم کی گرانقد رتقریظات
پانچ سو سے زائد مآخذ ومراجع ( کتابیات کی فہرست مع سنہ طباعت اور مطبع وغیرہ
Reviews
There are no reviews yet.